Kite Festival
Kite Festival | Basant |
History Of Kite Festival | Basant
His name was "Haqeeqat Rai". It belonged to a hard
Hindu, Hindu family of Sialkot. It was very intuitive. The fight was a routine
dispute. Once again, this badd Bakht Hindu youth talked nervously in the server
of Sarwar Kainat Hazrat Muhammad SAW, talk humiliating and insignificant. At
this time the Governor of Punjab was Zakaria Khan's Muslim. He arrested the
innocent Hindu youth in the crime of his crime. It was brought to Lahore. By
arresting him, the Hindu community started celebrating Punjab. Then some Hindu
Officers went to Governor Punjab. The young man requested that he should be
forgiven, but Governor Punjab Zakariya Khan paid the right to be the right
Muslim and did not forgive. Then, on the orders of the judge, the young man was
crushed, and the sword was blown away. The Hindus buried 'Haqeeqat Roy' in the
area adjacent to Lahore. In his memory, Hindus celebrated Basant here. Since
then every year, Hindus started celebrating festival and celebrating festival
celebration here. Given.
Punjab's fascinating festival is celebrated in the memory of
this 'Haqeeqat Roy'.
In 1947, this festival only used to celebrate Hindu.
In 1970, the purely pure Muslims started joining this
festival of Basit.
After 1990, multinational companies would jump into it, and
then it was celebrated at the government level.
You know that when any work gets government headache,
its importance increases.
So since 1996, its rise continued.
Metal killer doors are used,
The gambles are played, the stops are placed.
In these ten years 275 people were killed,
While 6545 people were seriously wounded and disabled.
When the public protested, Punjab banned Baneshat in 2007.
Over the past 12 years, it has been officially banned.
And now 12 years later the present government is going to
celebrate the name of entertainment again. Islam does not forbid entertainment
and sports every time, but also encourages healthy entertainment and sports,
But there are 3 big reservations in the basement festival.
(1) It is celebrated in the remembrance of a
delightful civil.
(2) This is a killer game.
(3) It loses the economy.
Due to Basant in 2004, the WAPDA department had damaged the
bank worth Rs. 2,50,00,000
At this time, while we are trapped in the loans.
It was necessary that we would repent from such killer games
and save a single money for the country and nation. We take action. God knows
what kind of culture it is
Who drinks such innocent lives and is happy with the
destruction of the country's resources.
In the meantime, we demand from the government to maintain
the ban on basant. Declaration of acceptance on the surface level should be
refunded. This is the interest of country and nation. That's our security and
success.
بسنت کیا ہے؟؟*
اس کا نام ”حقیقت رائے“ تھا۔ یہ
سیالکوٹ کے کٹر ہندو خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ
انتہائی متعصب تھا۔ لڑائی
جھگڑا اس کا معمول تھا۔ایک مرتبہ اس کم بخت ہندو نوجوان نے سرورِ کائنات حضرت محمد
ﷺکی شان اقدس میں نازیبا گفتگو کی، توہین آمیز اور گستاخانہ باتیں کیں۔ صحابہ کرامؓ کی شان عالی
میں مغلظات بکیں، جس
سے برصغیر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔اس وقت پنجاب کا گورنر زکریا خان
مسلمان تھا۔اس نے گستاخ ہندو نوجوان کو اس کے جرم کی پاداش میں گرفتار کروا
دیا۔بعد ازاں عدالتی کارروائی کے لیے اس سے لاہور لایا گیا۔اس کے گرفتار کرنے سے
پنجاب کی ہندو برادری سوگ منانے لگی۔ پھر
کچھ ہندو آفیسرز مل کر گورنر پنجاب کے پاس گئے۔ اس
نوجوان کے لیے درخواست کی کہ اس کو معاف کر دیا جائے، مگر
گورنر پنجاب زکریا خان نے صحیح مسلمان ہونے کا حق ادا کر دیا اور معاف نہ کیا۔ پھرعدالت کے حکم پر اس
نوجوان کو کوڑے مارے گئے اور تلوار سے گردن اُڑا دی گئی۔ ہندوﺅں
نے ”حقیقت رائے“کی راکھ لاہور کے قریب واقع علاقے میں دفن کردی۔اس کی یاد میں ہندوﺅں
نے یہاں پر بسنت کا میلہ لگایا۔اس کے بعد سے ہر سال ہندوو ں نے یہاں پر میلہ لگانے
اور بسنت کا تہوار منانا شروع کر دیا۔
پنجاب کا بسنت میلہ اسی ”حقیقت رائے “کی یاد میں منایا
جاتا ہے۔
1947ءتک
یہ تہوار صرف ہندو ہی مناتے تھے۔
1970ءتک
بسنت کے اس تہوار میں خال خال مسلمان بھی شامل ہونا شروع ہو گئے۔
سن 1990ءکے بعد ملٹی نیشنل کمپنیاں اس میں کود پڑیں،
اور پھر حکومتی سطح پر بھی یہ بسنت منائے جانے لگی۔
آپ
جانتے ہیں کہ جب کسی بھی کام کو حکومتی سر پرستی مل جائے تو اس کی اہمیت بہت بڑھ
جاتی ہے۔
چنانچہ 1996ء سے لے کر 2006ء تک اس کا عروج رہا۔
دھاتی قاتل ڈوریں استعمال ہوئیں،
جوئے کھیلے گئے، سٹے لگا گئے۔
ان دس سالوں میں275 افراد ہلاک ہوئے،
جبکہ 6545 افراد شدید زخمی اور معذور ہوئے۔
جب عوام نے احتجاج کیا تو 2007 میں بسنت پر پنجاب بھی
میں پابندی عائد کر دی۔
گزشتہ 12 سالوں میں اس پر سرکاری سطح پر مکمل پابندی
رہی۔
اور اب 12 سال بعد موجودہ حکومت دوبارہ تفریح کے نام پر
بسنت منانے جا رہی ہے۔ دینِ
اسلام ہر گز تفریح اور کھیل سے منع نہیں کرتا، بلکہ
صحت مند تفریح اور کھیل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے،
لیکن بسنت میلے میں 3 بڑی قباحتیں ہیں۔
(1) یہ گستاخِ سول کی یاد میں منائی جاتی ہے۔
(2)
یہ قاتل کھیل ہے۔
(3)
اس میں معیشت کا نقصان ہوتا ہے۔
2004ء
میں بسنت کی وجہ سے محکمہ واپڈا اڑھائی کروڑ روپے نقصان ہوا تھا۔
اس وقت جبکہ ہم گردن گردن قرضوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے
ہیں۔
ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم ایسے قاتل کھیلوں سے توبہ
تائب ہوکر ملک و قوم کے لیے ایک ایک پیسہ بچاتا۔ ہم
پھونک پھونک کر قدم رکھتے۔ خدا
ہی جانے کہ یہ بسنت کیسی ثقافت ہے
جو اتنی معصوم جانوں کا خون پیتی اور ملک کے وسائل کی
تباہی سے خوشی ہوتی ہے۔
اندریں حالات ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بسنت پر
پابندی برقرار رکھی جائے۔ سرکای
سطح پر بسنت منانے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ اسی
میں ملک و قوم کا مفاد ہے۔ اسی
میں ہماری سلامتی و کامیابی ہے۔
Share to others if you agree, and write your opinion in
comment box......
0 comments:
Post a Comment