Friday, 5 April 2019

Ghazal ||| تیرا چپ رہنا میرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا


غزل 


تیرا چپ رہنا میرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
اتنی آواذیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا
یوں نہیں ہے کہ فقط میں ہی اسے چاہتا ہوں
جو بھی اس پیڑ کی چھاؤں میں گیا بیٹھ گیا
اپنا لڑنا بھی محبت ہے تمہیں علم نہیں
چیختی تم رہی اور میرا گلا بیٹھ گیا 
بات دریاؤں کی سورج کی نہ تیری ہے یہاں 
دو قدم جو بھی مرے ساتھ چلا بیٹھ گیا
اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھ
اس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا
بزم ۔ جاناں میں نشستیں نہیں دیکھی جاتی
جو بھی اک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا
اس کی مرضی وہ جسے پاس بٹھائے اپنے
اس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا __!!

0 comments:

Post a Comment